Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

صدیوں سے رہنے والے قدیم تہذیب کے وارث کالاش قبیلے کا اچال فیسٹول بمبوریت اور رمبور وادیوں میں تین دن تک جاری رہنے کے بعداحتتام پذیر

چترال (نمائند ہ) چترال کے جنوب میں واقع الگ تھلگ وادیوں میں صدیوں سے رہنے والے قدیم تہذیب کے وارث کالاش قبیلے کا اچال فیسٹول بمبوریت اور رمبور وادیوں میں تین دن تک جاری رہنے کے بعداحتتام پذیرہوا جوکہ گندم کی پیدوار حاصل کرنے کی خوشی میں منائی جاتی ہے اور دراصل کالاش اپنے دیوی اور دیوتاؤں کے سامنے اظہار تشکر یا شکرانے کے طور پر یہ تہوار مناتے ہیں۔ یہ تہوار بھی کالاش کی دوسری تہواروں کی طرح ناچ گانے اور خوشی منانے کی رسومات پر مشتمل ہے جس کے دوران دیسی شراب کا بکثرت استعمال کیا جاتا ہے جس کی کالاش مذہب میں کھلی آزادی ہے۔ اس تہوار کی خاص رسم ہر گاؤں میں اجتماعی طور پر منائی جاتی ہے جس میں گندم کے حال ہی میں حاصل کردہ پیدوار کے چند دانے اور پنیر کے ٹکڑے لکڑی کے ٹرے میں رکھ کر دیوتاؤں کے سامنے رکھ کران کی تعریف میں گانے گائے جاتے ہیں جس کا مقصد انہیں خوش کرنا اور ان کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔
فیسٹول کی احتتامی تقریب صبح سے رمبور وادی میں منعقد ہوئی جس میں ڈائرکٹر جنرل کالاش ویلیز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی منہاس الدین مہمان خصوصی تھے۔ صبح سویر گھروں میں مختلف رسومات کی ادائیگی کے بعد روایتی لباس میں ملبوس کالاش مردوخواتین اس تقریب میں ڈھول کی تھاپ پر مختلف ٹولیوں میں بٹ کر اپنے من میں مست ہوکر ناچتے رہے جہاں سے ایک جلوس کی صورت میں بمبوریت پہنچ گئے جہاں یہ تقریب رات گئے تک جاری رہا۔ اس تہوار سے لطف اندوز ہونے کے لئے سیاحوں کی بڑی تعداد موجود تھی جن میں سینکڑوں غیر ملکی تھے جن میں ذیادہ کا تعلق یورپین ممالک سے تھا۔ ڈی سی لویر چترال محسن اقبال بمبوریت کی تقریب میں مہمان خصوصی تھے۔
اس سال سب سے پہلی مرتبہ کالاش ویلیز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (کے وی ڈی اے)نے اس تہوار کا انتظام وانصرام سنھبال لیا تھا جس کے ڈائرکٹر جنرل منہاس الدین کئی دنوں سے وادی میں رہ کر انتظامات کی نگرانی کی اور وادیوں میں آنے والے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں نے سہولت کاری پر اطمینان کا اظہار کیا۔ کے وی ڈی اے نے اچال فیسٹول میں آنے والے سیاحوں کو ہرممکن سہولیات کی فراہمی، فیسٹول کے دوران وادی میں صفائی کو برقرارکھنے سمیت موٹرگاڑیوں کے لئے مناسب پارکنگ کا انتظام کرنے کا بہترین انتظام کیا تھاجسے سیاحوں نے بہت ہی سراہا۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button