وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سی پیک میں بیشتر منصوبوں پر معاہدے ہوچکے ہیں۔ اورخیبرپختونخوا میں ترقی کانیا دور شروع ہورہا ہے جس سے لاکھوں افرادکو روزگار ملے گا۔ این ایف سی ایورڈ میں وفاق سے اپنا حق لیکر رہیں گے۔ امیر حیدر ہوتی کو کرپشن اور بد عنوانی کا تجربہ ورثہ میں ملا۔ اے این پی حکومت کی کرپشن کی داستانیں زبان زد عام ہیں۔ جب ہم نے لوٹ مار اور کرپشن کے آگے بند باندھا تو کرپٹ مافیا کی چیخیں نکل گیءں۔صوبے کا ماضی لوٹ مار کرپشن اداروں میں سیاسی مداخلت، قومی وسائل کو ذاتی مفاد میں استعمال سے بھرا ہے۔ ہم پر تنقید کرنے کی بجائے قوم کو یہ بتائے انہوں نے گزشتہ دور حکومت میں اپنی تجوریاں بھرنے کے سوا عوام کی کیاخدمت کی۔وہ حکومت کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ اے این پی اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو 2018 کے انتخابات میں ایسی شکست سے دو چارکریں گے۔ ان کی ضمانتیں بھی ضبط کردیں گے۔ سٹیٹس کو کی قوتوں کو چاروں شانے چت کرنے تک ان کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ عوام کی شعوری اور فکری تربیت کا مشن جاری رکھیں گے تاکہ وہ اپنے بہترمستقبل کے لئے کھرے اور کھوٹے کی تمیز کرسکیں۔سٹیٹس کو کی قوتوں کے خلاف سب نے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔عمران خان قوم و ملک کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں اسلئے عوام ان پر اعتماد کرتے ہیں۔ ہم صوبے میں ایک ایسا نظام وضع کر رہے ہیں جس میں لوگوں کو انصاف ملے، میرٹ کی بالادستی ہو، رشوت، کرپشن اور لوٹ مار کا خاتمہ ہو گا عوام خوشحال ہوں اور ملک ترقی کرے۔وہ وزیر گڑھی پبی اور خانشیر گڑھی پبی میں شمولیتی جلسوں سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے اس موقع پر صوبائی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر عمران خٹک، پارلیمانی سیکرٹری برائے ترقی ومنصوبہ خلیق الرحمن خٹک، ڈسٹرکٹ نائب ناظم اشفاق احمد خان، تحصیل پبی کے نائب ناظم ساجد خان لالا،وزیر اعلیٰ کے صاحبزادے اسحق خٹک ،ملک خالد ، ملک جمال شاہ، ضلع کونسلر اسرار نبی، ، ذوالفقار خٹک اور لطیف خان کاکا نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر مکرم خان، سجاول، محمد علی خان،جاوید خان، ماجد خان، سلیم خان، شبیر اللہ، ماجد خٹک، رحمت شیر، گل شیر، شاہ زیب خٹک، شہاب، سہیل خان، نوید خان، خان ولی، عبدالوہاب نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ وزیر اعلی پرویز خان خٹک نے جلسوں سے خطاب اور زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر احسن اقبال کے ساتھ گزشتہ روز اجلاس ہواجس میں چین میں ہونے والے اجلاسوں کا از سر نو جائزہ لیاگیا جس میں گللگت دیر چترال روڈ، پانچ اضلاع پشاور چارسدہ ، نوشہرہ، صوابی مردان کے درمیان فاسٹ ریلوئے ٹریک کا منصوبہ او ر سترہ سو میگا واٹ پن بجلی کے منصوبوں سمیت فزیبلیٹی پر غور کیا اور ان منصوبوں کے لئے صوبائی حکومت اپریل تک پی سی ون تیار کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ ہم نے مذید منصوبوں پر کام کرنے پر اتفاق ہوا جس کے لیے گزشتہ روز پی ٹی ائی کے چیرمین عمران خان کی موجودگی میں کئی منصوبوں پر دستخط ہوئے جس میں چالیس ہزار کنال اراضی پر رموٹر وے رشکی انڈسٹریل اسٹیٹ ، ریلوئے ٹریک اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ تما م منصوبوں کے لیے تیاری ہورہی ہے تاکہ اگلے جے سی سی میں ان منصبوں پر معاہدے ہوسکیں۔ رشکی انڈسٹریل اسٹیٹ پر معاہد ہ ہوچکا ہے۔ بہت سے چینی اور دیگر ممالک کے سرمایہ کار خیبرپختونخوا میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے ہیں۔ حطار ڈی ائی خان اور جلوزئی اور رشکی میں سرمایہ کار اپنا سرمایہ لگائیں گے۔ اور یہ تمام بین الاقومی معیار کے صنعتی زون بنیں گے۔ چین سے صنعتی بستیاں اور کارخانے یہاں منتقل ہورہے ہیں کیونکہ یہاں کی لیبر سستی ہے۔ اوراس میں پاکستانی صنعت کار بھی یہاں صنعتیں لگاسکتے ہیں۔ ان صنعتی بستیوں کی تعمیر چائینز خود کریں گے۔پرویز خٹک نے کہا کہ یہاں پر لاکھوں لوگوں کوروزگار ملے کیونکہ سرکاری ملازمتوں سے بے روزگاری کاخاتمہ نہیں ہوسکتا صنعتی انقلاب برپا کرکے ہی بے روزگاری سے چھٹکار پایا جاسکتا ۔ این ایف سی ایورڈ پر تبصرہ کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہاکہ سینر صوبائی وزیر اور وزیر خزانہ این ایف سی ایورڈز کے اجلاسوں میں شرکت کررہے اور اس پر بات چیت چل رہی وفاقی حکومت کے ساتھ خیبرپختونخوا کا این ایف سی ایورڈ پر اتفاق نہیں ہوا۔اور نہ ہی ابھی تک کوئی فیصلہ ہوا ہے۔ صوبے کے حق کے لیے ہم ہر حد تک جائیں ۔ اور اگر کوئی زیاتی کرے گا تو ہم اسکو ہر گز تسلیم نہیں کریں گے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے مکر و فریب کی سیاست دفن کر دی اور بد عنوان لوگوں کے دروازے بند کر دیئے ہیں۔ اس ملک کو مفاد پرست سیاستدانوں، بد عنوان بیوروکریسی اور نا انصافیوں نے تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا۔ تحریک انصاف ؛کرپشن کے خلاف نبرد آزما ہے۔ اس مائنڈ سیٹ کو توڑنے میں مصروف ہے جو سرکاری اداروں اور وسائل پر ٹھیکیداری کرتا آ رہا ہے۔ ہم اس ظالم نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور نظام کی تبدیلی کے لئے نظر آنے والی کوششیں کی ہیں۔ لوگ تبدیلی کو اسکی روح کے مطابق سمجھیں اور اپنا کردار ادا کریں۔تبدیلی کا سفر بتدریج آگے بڑھتا رہے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام ماضی کے کرپٹ نظام سے تنگ تھے ان کو انصاف نہیں مل رہا تھا ہر طرف لوٹ مار تھی۔ پولیس جیسے اہم ادارے مخصوص طبقے کے مفادات کے رکھوالے تھے۔ ہم من حیث القوم تباہی کی طرف بڑھ رہے تھے۔ عوام نے تحریک انصاف کو سیاست سے مکر و فریب ختم کرنے اور سسٹم بنانے کے لئے ووٹ دیا۔ عوام نے تبدیلی کا ساتھ اس لئے دیا تاکہ انہیں ریلیف ملے۔ ادارے عوام کی خدمت کریں، عوام کو ان کا حق و انصاف ملے، کسی کی حق تلفی نہ ہو، یہی وہ تبدیلی ہے جس کے لئے ہم گذشتہ تین سال سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم نے قوم کو ایک نظام دیا ہے اب عوام کو زندہ باد اور مردہ باد کے نعروں سے نکل کر اپنے حقوق کو پہچاننا ہے اور ہم نے ان کو شفاف نظام کے ذریعے حق دینا ہے۔ دنیا اگر ہم سے آگے نکل گئی تو اسکی وجہ یہی ہے کہ وہاں ایک نظام ہے ۔ بااختیار ادارے ہیں۔ عوام کو انصاف مل رہا ہے۔اس لئے ہم نے نظام پر فوکس کیا ایک ایسا نظام جس میں امیر اور غریب کو ترقی کے یکساں مواقع مل رہے ہیں۔ غریب کو امیر کے برابر لا کھڑا کرنے کی کوشش میں لگے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے تعلیم اور صحت پر اس لئے خصوصی توجہ دی کہ ہم قوم بنانا چاہتے ہیں۔قوم تب بنتی ہے جب سب کو برابر مواقع ملیں اور میرٹ کی بالادستی ہو۔ہم انفراسٹرکچر میں اضافے کی بجائے موجود انفراسٹرکچر کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لا رہے ہیں۔ جب ہم حکومت میں آئے تو صوبہ تباہ حال تھا، تعلیم جیسا اہم ترین شعبہ سیاست زدہ تھا۔دنیا میں تعلیم نے انقلاب برپا کیا مگر ہمارے لئے یہ بات لمحہ فکریہ ہے کہ دنیا کی ہزار بہترین یونیورسٹیز میں بھی ہماری کوئی یونیورسٹی شامل نہیں۔ اس صوبے کے سکولوں میں 45ہزار اساتذہ کی کمی تھی۔ ہم نے 30ہزار بھرتی کر دیئے جبکہ رواں سال مزید 15ہزار بھرتی کر رہے ہیں۔ہم نے سرکاری سکولوں کا معیار بلند کیا کیونکہ ہم نے بچوں کو نئے وقت کے تقاضوں کے مطابق تیار کرنا ہے تاکہ غریب کا بچہ بھی ملک کی فیصلہ سازی میں سٹیک ہولڈر بن سکے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اساتذہ کی حاضری لگاتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے مگر مجبوری میں ہمیں یہ قدم بھی اٹھانا پڑا۔کیونکہ ہم غریب بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو ڈیوٹی کا پابند کرنے اور خدمات کی فراہمی کے لئے قانون سازی کی، ڈاکٹر بھرتی کئے اور ڈاکڑوں کی تنخواہوں میں ریکارڈ اضافہ کیا۔ڈاکٹروں کی دکانداری ختم کرنے کے لئے انسٹی ٹیوٹ بیسڈ کلینک کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔ صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا جسکے تحت 18لاکھ مستحق خاندان سالانہ تین سے پانچ لاکھ روپے تک کی علاج معالجہ کی مفت سہولیات حاصل کر سکیں گے۔ہم انسانوں پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ وہ بہتر زندگی جی سکیں۔ ہم نے صوبے میں تھانہ کلچر تبدیل کر دیا ہے۔سیاسی مداخلت ختم کی اور تھانوں کو ہر قسم کے اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا۔ اب دو نمبر ایف آئی آر کے اندراج اور بدمعاشی پر بازپرسی ہوتی ہے۔ہم نے عوامی حقوق کے تحفظ کے لئے سیف گارڈز بنا دیئے ہیں۔صوبے میں بے روزگاری کے خاتمے کے لئے کارخانے لگا رہے ہیں۔ صنعتکاروں کو پر کشش مراعات دی ہیں۔ موٹر وے پر 4ہزار کنال اراضی پر مشتمل صنعتی بستی چین بنائے گا۔اسی طرح جلوزئی صنعتی بستی کو بھی آباد کریں گے۔ہم ہزاروں نوجوانوں کی فنی تربیت کر رہے ہیں۔ ہمارے اقدامات سے روزگار آئے گا ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر نوجوانوں کو روزگار نہ دیا تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو گا۔ بلین ٹری سونامی کا حوالہ دیتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ پچھلے 70سال میں صرف 50کروڑ پودے لگائے گئے جبکہ ہم صر ف تین سالوں میں 55کروڑ پودے لگا چکے ہیں۔اگلے سال تک ایک ارب پودے لگانے کا ہدف پورا کریں گے۔ ہم ماحولیاتی تغیر کے مطابق ماحول کی بہتری کے لئے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ہر سطح پر میرٹ کو فروغ دیا ۔ صوبے کو سفارشی نہیں بلکہ قابل لوگوں کی ضرورت ہے انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے کہ سفارش نہ ہو، مقابلہ ہو اور حقدار کو حق ملے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو عوام کی فکر ہے اس لئے عوام نے ان پر اعتماد کیا ہے اور قربانیاں دے رہے ہیں۔ عمران خان قوم کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لئے کھڑا ہوا ہے۔ مفاد پرست اسکا راستہ روکنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لوگ کرپشن چھوڑیں، شرمندہ ہوں اور توبہ کریں، اللہ تعالیٰ بھی انہیں معاف کرے گا اور قوم بھی قبول کر لے گی۔بصورت دیگر انکی نوسر بازیاں نہیں چلیں گی۔اب قوم بیدار ہو چکی ہے۔ مکر و فریب کا زمانہ گذر چکا ہے۔بد عنوان سیاستدان قومی وسائل پر پھر سے ڈاکا ڈالنے کا خواب چھوڑ دیں، سیدھے راستے پر آ جائیں کیونکہ یہ ملک سب کا ہے اور سب اس کے لئے جواب دہ ہیں۔