213

چار سال گزرنے کے باوجود ہائی سکول وریمون تدریسی اسٹاف سے محروم ہے

چترال (نامہ نگار) سابقہ اے این پی کے دور حکومت میں تعمیر ہونے والے ہائی سکول کی بلڈنگ میں تعلیمی سرگرمیاں شروع نہ ہو سکیں ۔ 2013 کے بعدتعلیمی ایمرجنسی کے نعروں کو سن کر علاقے کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ اب چونکہ صوبے میں انصاف کی حکومت ہے لہذا تعلیمی ایمرجنسی کے اس دور میں اس پسماندہ علاقے کا یہ اہم مسئلہ حل ہو جائیگا۔ مگر بدقسمتی سے چار سال گزرنے کے باوجود سکول کا مسئلہ حل نہیں ہو ا اور اب بھی اسکول کے لئے اسٹاف مہیا نہیں ہوئے ہیں۔ پچھلے دنوں ایک نوٹیفکیشن بھی جاری ہوا تھا لیکن وہ بھی کام نہ آسکی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے کے کوئی چالیس کے قریب لڑکے لڑکیا ں جو آٹھویں جماعت سے پاس ہوکر نویں جماعت میں گئے ہیں، پہلے انکو کہا گیا تھا کہ اس سکول میں نویں جماعت کے کلاس شروع ہورہے ہیں مگر نویں جماعت کے کلاس شروع نہ ہوسکے اور اب وہ لوگ سکول نہیں جارہے ہیں جسکی وجہ سے انکا قیمتی سال ضائع ہورہا ہے جوکہ نا قابل تلافی نقصا ن ہے۔ مقامی حلقے اس امر پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں کہ سکول کی بلڈنگ تعمیر ہو کر کئی سال گزر گئے اور یہاں پر اسٹاف کی تعیناتی نہیں ہوتی ۔ مقامی لوگ سوال کرتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے اور کیا محرکات ہیں جو اس مسئلے کے حل کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ مقامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی سکول وریمون کے اسٹاف کا مسئلہ فوری طور حل کیا جائے تاکہ یہاں کے بچوں اور بچیوں کا مستقبل تاریک ہونے بچ سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں