203

چترال وادی پستی جانے والے روڈ پر گاڑی مالکان سے 2سالوں سے 300روپے غنڈہ ٹیکس کی وصولی جاری

چترال(نامہ نگار) چترال کے نہایت پسماندہ اور دور آفتادہ وادی پستی جہاں کے لوگ پہلے سے پستی کی چکی میں پھس رہے ہیں مگر ظلم بالائے ظلم یہ کہ اس وادی میں جانے والے ہر گاڑی سے تین سو روپے وصول کی جاتی ہے۔ عبد الرؤف جو پستی کا باشندہ ہے مگر وہاں کے نہایت پسماندگی سے تنگ آکر پرئیت میں آباد ہے اور علاقے کا منتخب کونسلر اور عوام کا رہنماء بھی ہے ا ن کا کہنا ہے کہ پستی جانے والے سڑک پر ایک شخص پچھلے دو سالوں سے غیر قانونی طور پر ہر گاڑی سے تین سو روپے وصول کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پستی جانے والا سڑک بھی آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی مدد سے بنا تھا اور نہر پر لکڑیوں کا پُل بھی تھا جو 2015 میں سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا ۔ سوادا جان نامی شخص نے اس پل کی لکڑیوں اور لوہے کی رسی کو اپنے گھر میں رکھا جس پر علاقے کے لوگوں نے مقامی پولیس کو ان کے حلاف شکایت کی تاہم انہوں نے پولیس کو تحریری بیان دیا کہ یہ میرے پاس امانت کے طور پر رہے گا اور جب دوبارہ پل تعمیر کی جائے گی تو یہ لکڑی اور رسی میں بنانے والے کو حوالہ کروں گا۔ عبد الرروف اور علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سوادا جان اپنے وعدے سے پھر گیا اور اس نے چند لکڑی رکھ کر فی گاڑی سے تین سو روپے بطور غنڈہ ٹیکس وصول کرتا ہے جو کہ سراسر زیادتی اور غیر قانونی ہے۔اور یہاں کے غریب لوگ یہ بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور حکومتی اہلکاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ سودا جان نامی شخص کو منع کرے جو غیر قانونی طور پر لوگوں سے تین سو روپے فی گاڑی وصول کرتا ہے۔اس سلسلے میں جب سوادا جان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ سڑک میری زمین سے گزرا ہے اور 25 سال پہلے یہ سڑک بنا تھا میں نے کسی سے ٹیکس نہیں لیا تاہم 2015 میں جب سیلاب آیا تو اس کی وجہ سے لکڑیوں کا پل اور سڑک خراب ہوا جسے میں نے اپنے خرچے پر مرمت کرایا جس پر میرا چھ لاکھ روپے لاگت آئی مگر مجھے کسی نے وہ رقم نہیں دی اسلئے میں پچھلے دو سالوں سے اس سڑک پ
ر گزرنے والی ہر گاڑی سے تین سو روپے بطور ٹیکس وصول کرتا ہوں اگر حکومت میرا خرچہ مجھے دلوادیں تو میں یہ ٹیکس لینا بند کروں گا۔اس سلسلے میں جب ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الاکرم نے بتایا کہ مجھے علاقے کے لوگوں نے شکایت کی تھی جس پر میں نے وہاں کے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ اس کے حلاف پرچہ کاٹ دے اور پولیس نے اس کے حلاف FIR درج کیا تھا جس پر سوادا جان نے جیل کی ہوا بھی کھائی اب یہ پھاٹک چھ جون تک کھلا رہے گا اس کے بعد یہ معاملہ عدالت میں اٹھایا جائے گا۔
مقامی لوگ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وادی پستی جو نہایت اونچائی پر واقع ہے جس کا راستہ بھی ایک پر خطر پہاڑی راستے سے گزرتا ہے وہاں کے سینکڑوں لوگ ابھی تک سکول، ہسپتال، سڑک، بجلی، ٹیلیفون، کالج اور زندگی کے تمام تر بنیادی حقوق اور ضروری سہولیات سے محروم ہیں لوگ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کو بھی بنیادی سہولیات فراہم کی جائے کیونکہ وہ بھی پاکستانی ہیں اور ان کا بھی حق ہے کہ ان کو سکون سے جینے دیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں