459

بیان اقبال” تحقیقی و تنقیدی جائزہ ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر رفعت چوہدری


علامہ محمد اقبال محض ایک شخصیت ہی نہیں بلکہ ایک تحریک کا نام ہے. اقبال ایک ہمہ گیر فکری انقلاب کا نام ہے جس نے نہ صرف اپنے زمانے بلکہ آنے والی نسلوں کی فکر میں بھی ایک عظیم الشان انقلاب پیدا کیا. اقبال نے جس زمانے میں آنکھ کھولی وہ دنیا کی تاریخ کا اہم موڑ تھا. اُس دور میں مغربی فکر اور فلسفہ نے ایک نئی جہت اختیار کرلی تھی. اقبال اسی عہد میں پروان چڑھے اور فکر و فلسفہ اور شاعری میں اپنے انقلابی نظریات اور تصورات کی بدولت وہ مقام حاصل کیا کہ علامہ محمد اقبال کا فکر و فلسفہ ایک مستقل موضوع بن گیا. شاعر مشرق نے اپنے جاندار اور حیات بخش فلسفے سے آہنی افسردہ اور شکست خوردہ ملت کو ایک نئ زندگی کا پیغام دیا. اقبال اور فکر اقبال کے موضوعات و مطالعات ہمارے لیے بہت اہم ہیں. فکر اقبال پر بہت سی تحقیقی تنقیدی، علمی و ادبی، فلسفیانہ، شعری اور فنی کتب لکھی جاچکی ہیں. ممتاز ماہرین اقبالیات کی اقبال شناسی پر تحقیق و تجزیے کی ایک مربوط روایت موجود ہے. ان ماہرین اقبال نے علامہ کی شاعری اور فلسفے پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے اس کو اپنی تحریروں، مضامین اور تحقیق کا حصہ بنایا ہے. فکر اقبال پر وسیع ذخیرہ کتب نے اقبالیات کا دامن مالا مال کردیا ہے.
علامہ اقبال پر جتنا کتب میں لکھاگیا ہے اس سے کہیں زیادہ اخبارات و جرائد میں چھپا ہے. فکر اقبال کا مطالعہ کرنے والے مختلف مواقعوں پر مختلف اخبارات اور رسائل میں فکر انگیز مقالات شائع کرتے رہتے ہیں. ان مقالات میں نئے مباحث اور نئے زوایہ ہائے نگاہ سامنے آتے ہیں. لیکن ضروری نہیں کہ یہ مضامین یا مقالات ہر ایک کی نظر سے گزریں. لہٰذا ان مقالات کو مرتب کرکے ایک کتاب میں جمع کرنے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ فکر اقبال کا مطالعہ کرنے والوں کو اقبالیات کی سمت و رفتار کا اندازہ کرنے میں مدد مل سکے. بیان اقبال مرتبہ حمیرا جمیل اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے. اس کتاب میں ممتاز اقبال شناسوں کے مقالات جمع کرکے شامل کیے گئے ہیں. ان مقالات کے ذریعے علامہ محمد اقبال کی شاعری کی فنی اور ساختیاتی پہلوؤں کے علاوہ فلسفیانہ نکات کو بہتر طور پر پرکھا جاسکتا ہے. ان مقالات میں اقبال کی شاعرانہ فکر، عظمت اور فن کے تخلیقی تصورات کو فروغ دیا ہے. چند مقالات میں علامہ کی فلسفیانہ فکر کو موضوع بحث بنایا گیا ہے.
حمیرا جمیل ایک ہونہار مستعد اور کتاب سے شعف رکھنے والی طالبہ ہیں. وہ ایم ایس اُردو اسکالر ہیں. لکھنے کا شوق اپنی ہم عمر طالبات کی نبات بہت زیادہ رکھتی ہیں. اس سے پہلے اُن کے افسانوں اور کالموں کا مجموعہ منظر عام پر آچکا ہے. “بیان اقبال” مرتبہ کتاب ہے اور ان کی مجموعی طور پر تیسری کاوش ہے. شہر اقبال کی باسی ہونے کی حیثیت سے یقیناً ان کی یہ کاوش اقبال سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے. اُمید ہے مستقبل قریب میں وسیع مطالعہ کے بعد وہ خود اقبال کی فکر اور فلسفے کو سمجھ کر اس قابل ہوجائیں گی کہ دیگر کتب کی طرح فکر اقبال کو خود اپنی پختہ تحریر کی شکل میں بیان کرسکیں.
مختصر یہ کہ اقبال کی شخصی تشکیل میں شاعری، فلسفے و فکر کو جو اہمیت حاصل ہے انہی پہلو پر مبنی مقالات کو مرتب کرکے “بیان اقبال” میں شامل کیا گیا ہے. یہ مقالات قاری کے لیے تحقیق و تنقید کے مختلف معیار پیش کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں