110

انٹرنیشنل واٹر ڈے کے موقع پر چترال میں گلوف پراجیکٹ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب

چترال (نمائندہ ) انٹرنیشنل واٹر ڈے کے موقع پر چترال میں گلوف پراجیکٹ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پانی کے ایک ایک قطرے کے ساتھ انسانی زندگی کی بقاء منسلک ہے اور گزشتہ پچاس سالوں کے دوران اکثر قدرتی آفات کی بنیادی وجہ بھی پانی اور اس کے ذرائع کی غلط استعمال کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں جبکہ اس سال اس دن کی موضوع ‘آب برائے امن ‘کے مختلف پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ مقامی سطح سے لے کر دوممالک کے دوران یا بین الاقوامی سطح تک پانی کی وجہ سے امن کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔یو این ڈی پی کے گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت منائی جانے والی اس تقریب میں ڈپٹی کمشنر لویر چترال محمد عمران خان، کالاش ویلیز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے منیجنگ ڈائرکٹر منہاس الدین کے علاؤہ ڈی ایف او فارسٹ عبدالماجد، یونیورسٹی آف چترال کے شعبہ باٹنی کے لیکچرر حفیظ اللہ، ریٹائرڈ پروفیسر حسام الدین، گورنمنٹ گرلز کالج کے پرنسپل مسرت جبین نے موضوع پر روشنی ڈالی جبکہ مقامی سکولوں اور کالج کے طلباء وطالبات نے ٹیبلو، تقریروں اور آرٹ کے ذریعے کرہ ارض پر پانی اور اس کی کنزرویشن کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ مقررین نے بتایاکہ اس وقت انسانی آبادی کا نصف پانی کی قلت کے مسئلے سے دوچار ہے اور پانی کے ذرائع کی غیر دانشمندانہ استعمال سے قدرتی آفات رونما ہورہے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی بھی اسی کا شاخسانہ ہے جوکہ اس روئے زمین پر انسان کے لئے سب سے بڑا درد سر بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پانی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگائی جاسکتی ہے کہ قرآن مجید میں 63مقامات پر پانی کا ذکر ہے اور اس کی کنزرویشن کی تعلیم دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چترال کوہ ہندوکش کے دامن میں واقع ہونے کی وجہ سے پانی کا بہت بڑا منبع رکھتا ہے جس کے گلیشیرز کو فریش واٹر ٹاؤرز کا نام دیا گیا ہے۔ اس موقع پر گلوف ٹو پراجیکٹ کے مانیٹرنگ اینڈ ایوالویشن افیسر امجدعلی خان نے کہاکہ پانی کی اہمیت کے باعث گلوف ٹو پراجیکٹ نے خیبرپختونخوااور گلگت بلتستان میں 24میں انتہائی خطرے سے دوچار وادیوں میں واقع 172ایریگیشن چینلز کو بحال کیا تاکہ ابپاشی کے لئے پانی تک رسائی ممکن رہ سکے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈپٹی کمشنر لویر چترال محمد عمران خان نے کہاکہ چترال میں آبی آلودگی کا مسئلہ درپیش ہے جس سے نمٹنے میں کمیونٹی کی مدد ناگزیر ہے اور اس دن ہماری نوجوان نسل کو اس بات کا احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ آنے والی نسل کو موسمیاتی تبدیلی کے مہلک اثرات سے بچانے کا یہی وقت ہے ورنہ بہت دیر ہوجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ آبادی بغیر پلاننگ کے آبادی بڑھ رہی ہے اور من حیث القوم اگر اس مسئلے کا ادراک نہ کریں توکامیابی ممکن نہیں ہوگی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں